تعارف:
یہ ناول، آرتھر ہیلی کے مشہور انگریزی ناول “ائیر پورٹ” سے ماخوذ ہے۔ یہ ایک سنسنی خیز داستان ہے جو ایوی ایشن کی دنیا میں پیش آنے والے ایک ہنگامی بحران کے گرد گھومتی ہے۔ ڈراما، سسپنس، فرض شناسی اور انسان کی اندرونی ہمت کے عناصر سے بھرپور، یہ کہانی اُس لمحے کی ہے جب ہر فیصلہ زندگی اور موت کے بیچ ایک نازک لکیر کھینچتا ہے۔ ایئرپورٹ کے شور میں چھپی ہوئی خاموش جنگ اور کنٹرول روم کی تنہائی میں لیے گئے فیصلے، اس ناول کو ایک یادگار تجربہ بنا دیتے ہیں۔
“جہازوں سے زیادہ بھاری بوجھ اُن کندھوں پر تھا، جو زمین پر کھڑے تھے۔”
قسط 1: برفانی طوفان کی پیش گوئی
رات کے وقت، لنکن انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی روشنیوں نے برف میں ڈھکے رن وے پر ایک سنہرا عکس بکھیر رکھا تھا۔ شدید سردی نے ہوا کو تیز دھار خنجر کی طرح کاٹ دار بنا دیا تھا۔ کنٹرول ٹاور میں موجود ایئر ٹریفک کنٹرولر نے شیشے سے باہر جھانکا اور پھر سر جھٹک کر اپنے ریڈار اسکرین پر نظریں جما دیں۔
دفتر کے اندر “مل بیکرزفیلڈ” ایک تھکے ہوئے مگر چاک و چوبند افسر کی طرح بیٹھا تھا۔ وہ لنکن انٹرنیشنل کا چیف آپریشن آفیسر تھا، جس کی ذمہ داریوں میں موسم سے لے کر سیاسی دباؤ تک سب کچھ شامل تھا۔
“ہمیں ایک فیصلہ کرنا ہوگا،” اُس نے فون پر کہا، “رن وے 30 ڈیگری ابھی تک مکمل کلیئر نہیں ہو سکا۔ اگر ہم نے دو گھنٹے کے اندر اندر اسے نہیں کھولا تو ہمیں فلائٹس کو ری ڈائریکٹ کرنا پڑے گا۔”
دوسری جانب سے ایک گھمبیر آواز آئی:
“مل، تم جانتے ہو کہ اگر ہم نے شِپ 797 کو واپس بھیجا، تو ہمیں نیویارک میں جگہ نہیں ملے گی۔ رن وے کو کھولنا ہی ہوگا۔”
مل نے گہری سانس لی۔ “میں جو پیٹرونی سے بات کرتا ہوں۔ شاید وہ کچھ کر سکے۔”
⛏️ میکینکل اسٹاف کا تناؤ
رن وے پر ایک بھاری برف ہٹانے والی مشین خراب ہو چکی تھی، اور اُسے فوراً ٹھیک کرنا ضروری تھا۔
“جو پیٹرونی” — جو کہ ایئرپورٹ کا چیف مینٹیننس انجینیئر تھا — اس وقت اپنی ورکشاپ میں جمی ہوئی برف کو جوتے سے کچلتا ہوا آیا۔
“مشین نمبر 7 پھر سے بند ہو گئی ہے؟” اُس نے غصے سے پوچھا۔
ایک جونیئر نے جواب دیا، “جی سر، ہائیڈرولک سسٹم جَم ہو گیا ہے۔”
جو نے اپنا موٹا جیکٹ اُتارتے ہوئے کہا، “پھر سے اوپن کرو۔ میں خود دیکھتا ہوں۔ ہمیں ہر صورت میں 30 ڈیگری رن وے کلیئر کرنی ہے۔”
🛩️ ایئر ٹریفک میں الجھن
کنٹرول روم میں تناؤ عروج پر تھا۔ ریڈار پر چھوٹے چھوٹے نقطے تیزی سے حرکت کر رہے تھے۔ کچھ فلائٹس لینڈنگ کے لیے قطار میں تھیں، اور کچھ کو آسمان میں چکر کاٹنے کے لیے کہا جا چکا تھا۔
“فلائٹ 11 براوو، آپ کو 10 منٹ کے لیے ہولڈ کرنے کا کہا جا رہا ہے،” کنٹرولر نے ریڈیو پر کہا۔
پائلٹ نے جواب دیا، “ہم فیول کم کر رہے ہیں، ہمیں جلدی لینڈنگ چاہیے۔”
“سمجھا، آپ کو ترجیحی لسٹ میں شامل کر لیا گیا ہے۔”
🧊 ماحولیاتی چیلنج
محکمہ موسمیات کے ماہر نے رپورٹ دی کہ آئندہ دو گھنٹے میں برفانی طوفان مزید شدت اختیار کرے گا۔
مل نے رپورٹ پڑھی اور زیر لب کہا،
“ہمیں دو گھنٹے سے زیادہ وقت نہیں ملا۔ یا تو رن وے کلیئر ہو جائے، یا پروازیں واپس بھیجنا ہوں گی۔ اور یہ بات بورڈ کے ممبران کو ہرگز پسند نہیں آئے گی۔”
📞 انتظامی دباؤ
فون کی گھنٹی بجی۔
“یہ بورڈ چیئرمین کا دفتر ہے،” ایک دبنگ آواز آئی، “اگر ایک اور فلائٹ ڈیلی ہوئی تو کل کے اخبارات ہمیں برباد کر دیں گے۔”
مل نے تحمل سے جواب دیا، “ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن برف ہماری مرضی سے نہیں ہٹتی۔”
🔚 اختتام قسط 1
کنٹرول روم، ورکشاپ، اور مینیجر کا دفتر — سبھی جگہوں پر دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔
فیصلے، مشینیں، موسم — سب ایک دوسرے سے ٹکرا رہے تھے۔
اور ابھی طوفان نے پوری شدت سے آنا باقی تھا۔