🌨️ شدید برف باری کی پیش گوئی
کنٹرول ٹاور میں موسم کی ایمرجنسی رپورٹ موصول ہوئی۔
ایئر ٹریفک کنٹرولر نے رپورٹ پڑھ کر فوراً مل بیکرزفیلڈ کو آگاہ کیا:
“سر، اگلے دو گھنٹوں میں شدید برف باری کی وارننگ ہے۔ درجہ حرارت منفی 15 تک گرنے والا ہے۔”
مل نے فوراً فیصلہ کیا:
“تمام اندرونِ ملک اور قریبی انٹرنیشنل فلائٹس کی لینڈنگ یا ری ڈائریکشن پلان کرو۔ رن وے ٹیم کو الرٹ کر دو۔”
🧍 جو پیٹرونی کی حد
جو پیٹرونی، جس نے پہلے ہی مسلسل دو دن کام کیا تھا، اب بمشکل کھڑا ہو رہا تھا۔
میری ٹریک (Merritt Track)، ایک جونئیر انجینئر، اس کے ساتھ کھڑا تھا۔
“سر، آپ کو فوری طور پر آرام کی ضرورت ہے۔”
جو نے کپکپاتی آواز میں کہا:
“جب رن وے مکمل صاف ہو جائے گا، تب میں آرام کروں گا… نہیں تو جہاز پھسل سکتا ہے… اور ایک بھی جان ضائع ہوئی، تو میں کبھی معاف نہیں کر سکوں گا…”
🛫 فلائٹ 45 کی ہنگامی لینڈنگ
برفباری کے بیچ میں ایک نئی مشکل نے سر اٹھایا —
فلائٹ 45، نیویارک سے آنے والی پرواز، کا الٹیٹیوڈ کنٹرول سسٹم فیل ہو چکا تھا۔
پائلٹ کا پیغام کنٹرول روم میں گونجا:
“ہمیں فوری لینڈنگ کی اجازت درکار ہے… فیول ختم ہو رہا ہے… مسافر پریشان ہیں…”
مل نے کنٹرولر کو حکم دیا:
“رن وے 3 کو فوراً کلیئر کرو۔ جو پیٹرونی کو فوری اطلاع دو!”
🧹 رن وے کلیئرنس — زندگی اور موت کی دوڑ
جو پیٹرونی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ برف ہٹانے والی گاڑیاں رن وے پر روانہ کیں۔
ہر سیکنڈ قیمتی تھا۔
ہر لمحہ خطرناک۔
گاڑیاں برف ہٹاتی جا رہی تھیں، اور پچھلے پہیے برف میں پھسلتے تھے۔
جو نے وائرلیس پر چِلّا کر کہا:
“کوئی گاڑی نہ رکے! ہمیں پندرہ منٹ میں رن وے صاف کرنا ہے!”
🛬 لینڈنگ کا لمحہ
فلائٹ 45 بالکل قریب آ چکی تھی۔
رن وے مکمل صاف نہیں ہو پایا تھا، مگر اس کا درمیانی حصہ کلیئر ہو چکا تھا۔
مل نے وائرلیس پر اجازت دی:
“فلائٹ 45، آپ لینڈ کر سکتے ہیں۔ ہوشیاری سے، برف باقی ہے!”
پائلٹ نے جواب دیا:
“سمجھ گیا۔ ہم لینڈنگ کا آغاز کر رہے ہیں۔”
سیکنڈوں بعد، جہاز رن وے کو چھوتا ہے…
پہلے پہیے ٹھیک اترتے ہیں… پھر دائیں طرف معمولی سا جھٹکا…
مگر جہاز رک جاتا ہے — بحفاظت۔
🎉 تالیاں… اور خاموشی
کنٹرول روم میں ہلکی سی خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
مگر مل بیکرزفیلڈ صرف خاموش بیٹھا تھا۔
ایک آفیسر نے پوچھا:
“سر، یہ تو بہت بڑی کامیابی ہے۔ خوش کیوں نہیں؟”
مل بولا:
“کیونکہ ابھی رات باقی ہے… اور خطرات ختم نہیں ہوئے…”
🛌 جو پیٹرونی کا گر جانا
جو جیسے ہی گاڑی سے اترا، اس کے قدم لڑکھڑائے، اور وہ برف میں گر گیا۔
ساتھیوں نے دوڑ کر سہارا دیا۔ اس کا چہرہ زرد تھا، نبض سست۔
میری ٹریک بولا:
“اسے فوراً میڈیکل روم لے جاؤ۔”
جو نے بمشکل کہا:
“بس یہ جان لو… آج ہم نے… بہت سی جانیں بچائی ہیں…”
اور پھر وہ بے ہوش ہو گیا۔
🔚 اختتام قسط 7
ایئرپورٹ پر ایک اور خطرہ ٹل گیا
ایک نیا جذبہ بیدار ہوا
جو پیٹرونی بے ہوش مگر سرخرو
اور مل بیکرزفیلڈ — سوچوں میں گم — اگلے فیصلے کی تیاری میں