قسط 8: فیصلے کی گھڑی

🛌 جو پیٹرونی – بے ہوشی کی حالت

ایئرپورٹ میڈیکل یونٹ میں جو پیٹرونی خاموشی سے لیٹا تھا۔
ڈاکٹر نے نبض چیک کی، بلڈ پریشر کم تھا، جسم نڈھال۔

ڈاکٹر نے کہا:

“یہ جسمانی تھکن کی حد سے گزر چکا ہے۔ اسے مکمل آرام درکار ہے… ورنہ دل پر اثر پڑ سکتا ہے۔”

میری ٹریک سر جھکائے کھڑا تھا۔
“سر… ہمیں آپ کی ضرورت ہے، مگر اب ہمیں آپ کا خیال رکھنا ہوگا…”
⚖️ فرینک بیکر کی قانونی پیشی

ایئرپورٹ کے سیکیورٹی دفتر میں،
فرینک بیکر کو وفاقی ایجنٹوں کے سپرد کیا گیا۔

ایف بی آئی ایجنٹ نے کہا:
“تم پر ‘ایئرپورٹ پر خوف و ہراس پھیلانے’، ‘غیر قانونی مواد لے جانے’ اور ‘سیکیورٹی پروٹوکول توڑنے’ کے الزامات ہیں۔”

فرینک نے دھیمی آواز میں کہا:
“میں صرف… آواز اٹھانا چاہتا تھا… کہ کوئی سن لے…”

ایجنٹ نے کڑک کر کہا:
“یہ ریاست ہے، یہاں قانون ہے۔ آواز اٹھانے کے لیے بم نہیں لائے جاتے!”
🧾 بورڈ میٹنگ – پردے کے پیچھے سیاست

ایئرپورٹ ایڈمن بورڈ کا اجلاس ہنگامی طور پر طلب کیا گیا۔
چیئرمین نے کہا:

“مل بیکرزفیلڈ نے میڈیا کو کنٹرول کیے بغیر تمام حالات خود سنبھالے۔ بعض میڈیا ادارے ہمارے خلاف محاذ کھول چکے ہیں۔”

ایک بورڈ ممبر بولا:
“لیکن فلائٹس بحفاظت اتریں۔ عوام کو بچا لیا گیا۔ کیا ہم صرف میڈیا کے دباؤ پر فیصلہ کریں گے؟”

چیئرمین نے غصے سے کہا:
“ہم ایک کارپوریٹ ادارہ ہیں، جذباتی نعرہ بازی پر نہیں چلتے۔”

دوسرے نے کہا:
“تو پھر ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا — یا تو مل بیکرزفیلڈ رہے گا، یا ہمارا اعتبار نہیں رہے گا۔”
📞 بیکرزفیلڈ کی خاموش مزاحمت

مل تنہا اپنے دفتر میں بیٹھا تھا۔
فون کی گھنٹی بجی۔ بورڈ چیئرمین تھا:

“مل، ہم تمہیں وقتی طور پر سائیڈ لائن کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ میڈیا پر دباؤ بہت بڑھ چکا ہے…”

مل بولا:
“اگر میری ایمانداری اور محنت ادارے کو گوارا نہیں… تو بہتر ہے کوئی اور یہ کام سنبھالے۔
میں اب بھی سمجھتا ہوں — سچائی سب سے بڑی حکمت ہے۔”

فون بند ہو گیا۔
دفتر میں خاموشی چھا گئی۔
🔄 عوام کا ردعمل

ایئرپورٹ سے گزرنے والے مسافروں کی رائے آنے لگی:

“انتظامیہ نے جان بچائی، میڈیا نے سنسنی پھیلائی!”

“مل بیکرزفیلڈ نے جو کیا، وہ ایک ہیرو کا کام تھا!”

“یہ لوگ دن رات کام کر رہے ہیں، اور کچھ لوگ صرف خبریں بیچ رہے ہیں!”

سوشل میڈیا (جو یہاں ‘نیوز فورمز’ کے نام سے پیش کیا گیا) پر
مل بیکرزفیلڈ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
📦 آخری منظر – جو پیٹرونی کی آنکھ کھلتی ہے

میڈیکل روم میں،
جو پیٹرونی کی پلکیں لرزتی ہیں…
وہ آنکھیں کھولتا ہے…
اور سامنے میری ٹریک کو کھڑا دیکھتا ہے۔

“ہم جیت گئے؟” جو نے آہستہ سے پوچھا۔

میری نے مسکرا کر کہا:
“جی سر… ہم جیت گئے۔”
🔚 اختتام قسط 8

جو پیٹرونی ہوش میں آ گیا

مل بیکرزفیلڈ نے اصول پر کھڑے ہو کر اپنا منصب داؤ پر لگا دیا

فرینک بیکر عدالتی نظام کے حوالے

بورڈ اندرونی اختلافات میں الجھ گیا