زمین کی گہرائیوں میں

زمین کی گہرائیوں میں – قسط نمبر ایک: خوفناک اندھیرا

سانس لینا مشکل ہو رہا تھا۔ ہمارے گرد صرف اندھیرا تھا — ایسا اندھیرا جس میں روشنی کا تصور بھی عجیب لگتا تھا۔ نمی سے بھیگی دیواروں سے ٹپکتا پانی، گونجتی ہوئی آوازیں، اور ہر تھوڑی دیر بعد دور کسی انجانی مخلوق کی چیخ… یہ سب کچھ دماغ کو مفلوج کر دینے کے لیے کافی […]

زمین کی گہرائیوں میں – قسط نمبر ایک: خوفناک اندھیرا Read More »

cave, light, person, rocky, silhouette, entrance, geology, spelunking, caving, explore, exploration, adventure, cave, cave, cave, cave, cave

قسط نمبر دو: بند سرنگ کا راز

پانی کی بوند اب ہماری مشعل پر ٹپکنے لگی تھی۔ آگ بھجنے کو تھی۔ ہم ایک تنگ سرنگ میں کھڑے تھے — اتنی تنگ کہ پروفیسر کا کندھا پتھر سے رگڑ کھا چکا تھا، اور ہنس کی کمر بار بار چھت سے ٹکرا رہی تھی۔ میری سانس بے ترتیب ہونے لگی۔ اس سرنگ میں آکسیجن

قسط نمبر دو: بند سرنگ کا راز Read More »

قسط نمبر تین: سایہ جو دیواروں سے گزرتا ہے

سایہ بالکل ہمارے سامنے، سرنگ کے موڑ پر لرز رہا تھا — جیسے روشنی کے ساتھ ناچ رہا ہو، مگر وہ روشنی تو صرف ہماری مشعل کی کمزور زرد روشنی تھی۔ وہ ساکت نہیں تھا، مگر صاف بھی نہ تھا۔ دھندلا، دھواں سا، مگر واضح اتنا کہ دل دھڑکنا بھول جائے۔ “کیا… کیا وہ کوئی

قسط نمبر تین: سایہ جو دیواروں سے گزرتا ہے Read More »

قسط نمبر چار: ہوا کا آخری سانس

ہم کئی گھنٹے تک چلتے رہے تھے۔ سرنگ اب بہت تنگ ہو چکی تھی، اور چھت اتنی نیچی کہ ہمیں جھک کر چلنا پڑ رہا تھا۔ پیروں تلے کی مٹی نرم ہوتی جا رہی تھی، اور فضا میں آکسیجن کی مقدار واضح طور پر کم ہو چکی تھی۔ میری سانس پھول رہی تھی۔ پروفیسر کے

قسط نمبر چار: ہوا کا آخری سانس Read More »

قسط نمبر پانچ: وہ غار جو خاموش سانس لیتا ہے

ہمیں چلتے ہوئے بارہ گھنٹے سے زیادہ ہو چکے تھے۔ راستہ کہیں تنگ، کہیں خطرناک، اور کہیں ایسا تھا کہ صرف گھٹنوں کے بل رینگنا پڑا۔ پھر اچانک، وہ گھڑی آئی جس نے ہمیں روک دیا۔ سرنگ کا اختتام ایک بڑی، گول محراب پر ہوا — جیسے فطرت نے خود اپنے ہاتھوں سے ایک دروازہ

قسط نمبر پانچ: وہ غار جو خاموش سانس لیتا ہے Read More »

قسط نمبر 6: گمشدہ کے قدموں پر

ہم نے وہ برتن بہت غور سے دیکھا۔ اس پر مٹی کی تہہ جمی ہوئی تھی، مگر کندہ کیا گیا نام اور سال اب بھی واضح تھا: “Jacques Gauthier – 1825” پروفیسر نے کہا، “یہ فرانسیسی نام ہے۔ غالباً کوئی سیّاح یا محقق… ہم سے بھی پہلے۔” میں نے آہستہ سے کہا، “پھر وہ واپس

قسط نمبر 6: گمشدہ کے قدموں پر Read More »

قسط نمبر 7: پانچویں دن کی خاموشی

جیسے جیسے ہم گہرائی میں اترتے گئے، ماحول بدلنے لگا — اب دیواریں نمی سے نہیں، بلکہ نمک کی سفیدی سے چمکنے لگی تھیں۔ کہیں کہیں پتھروں پر سفید کرسٹل بنے ہوئے تھے، اور فضا میں ہلکی سی خنکی آ گئی تھی۔ “یہ نمکی غار ہے،” پروفیسر نے کہا۔ “یہاں پانی کے بہاؤ نے چٹانوں

قسط نمبر 7: پانچویں دن کی خاموشی Read More »

قسط نمبر 8: زندہ چٹانیں

ہم اس سرنگ میں داخل ہوئے تو اندازہ ہوا کہ اب ہم زمین کی کسی عام تہہ میں نہیں، بلکہ کسی قدرتی لاوا چیمبر میں ہیں — دیواریں ہموار تھیں، مگر جگہ جگہ ٹوٹی ہوئی۔ جیسے زمین خود تھکن سے ٹوٹ چکی ہو۔ پروفیسر دیوار کے قریب جا کر کچھ پڑھنے لگے۔ وہ جگہ جگہ

قسط نمبر 8: زندہ چٹانیں Read More »

قسط نمبر 9: دباؤ کے نیچے

ہم نے جرنل کو آہستہ سے کھولا۔ کئی صفحات نمی سے چپک چکے تھے، مگر درمیان میں ایک جگہ ہاتھ سے لکھا ہوا ملا — واضح اور تیز قلم: “اگر تم یہ پڑھ رہے ہو، تو سنبھل کر آگے بڑھنا۔ یہ جگہ تمہیں صرف جسمانی طور پر نہیں، ذہنی طور پر بھی توڑتی ہے۔” ہم

قسط نمبر 9: دباؤ کے نیچے Read More »

قسط نمبر 10: گڑھے کی خاموشی

ہم تینوں گڑھے کے کنارے خاموش کھڑے تھے۔ نیچے اندھیرا تھا۔ ایسا اندھیرا جس میں مشعل بھی ہار مان لے۔ ہم نے ایک چٹان اٹھا کر نیچے پھینکی — دیر تک کچھ سنائی نہیں دیا۔ پروفیسر نے گڑھے کے گرد چٹان کا معائنہ کیا۔ کچھ جگہوں پر کٹاؤ بہت نرم تھا، جیسے زمین نے کسی

قسط نمبر 10: گڑھے کی خاموشی Read More »