Urdu Novels

قسط 11: حتمی چڑھائی، اور برف میں چھپی تحریر

پہاڑ اب خاموش نہیں تھا۔وہ بول رہا تھا — ہواؤں کی زبان میں،اور سرمد کی روح سن رہی تھی۔ کیمپ ۳، رات۶۸۰۰ میٹر کی بلندیہوا باریکسانس بوجھلمگر آنکھوں میں روشنی تھی۔🔹 فیصلہ کن صبح رات جیسے ہی ختم ہوئی،تینوں نے چڑھائی کے آخری مرحلے کی تیاری شروع کر دی۔ مارٹن:“ہمارے پاس صرف بارہ گھنٹے ہیں […]

قسط 11: حتمی چڑھائی، اور برف میں چھپی تحریر Read More »

قسط 12: واپسی، خاموش فتح، اور پہاڑ کا پیغام

راکا پوشی کی چوٹی سے نیچے اترنا آسان کام نہیں تھا۔ہر قدم احتیاط سے اٹھانا تھا، کیونکہ برف پر فسلنا موت کا سا عمل تھا۔لیکن سرمد کے دل میں ایک نیا جذبہ تھا — ایک سکون، جو اس نے پہلی بار محسوس کیا تھا۔🔹 واپسی کا سفر نیچے کیمپ ۳ تک پہنچ کر مارٹن اور

قسط 12: واپسی، خاموش فتح، اور پہاڑ کا پیغام Read More »

ڈکیتی قسط نمبر 1: رقم نکالنے کا دن

سلیم نے آج صبح جلدی آنکھیں کھول دیں۔ نیند تو پوری نہ ہوئی تھی مگر ابا کی ہدایت تھی:“بیٹا، جیسے بینک کھلے، فوراً چلا جانا۔ رقم نکالنی ہے، کام بہت ہے آج۔” “اوہ دیر ہوگئی” سلیم جلدی سے اٹھا اور ناشتہ کیے بغیر جیب میں چیک اور شناختی کارڈ رکھ کر باہر نکل آیا۔ گرمی

ڈکیتی قسط نمبر 1: رقم نکالنے کا دن Read More »

قسط نمبر 2: یرغمالی بننا

گاڑی کی کھڑکیوں پر کالے شیشے تھے، اندر اندھیرا سا محسوس ہو رہا تھا۔ سلیم کو پچھلی سیٹ پر بیچ میں بٹھایا گیا تھا، دونوں طرف نقاب پوش افراد بندوق تھامے بیٹھے تھے۔ گاڑی کے انجن کی آواز، سلیم کے دل کی دھڑکن سے بھی زیادہ تیز لگ رہی تھی۔ وہ خوف سے چپ بیٹھا

قسط نمبر 2: یرغمالی بننا Read More »

قسط نمبر 3: شناخت کا شک

کمرہ بدستور نیم تاریک تھا۔ دیواروں پر نمی کی تہہ، چھت سے جھولتا بلب کبھی جلتا، کبھی بجھتا۔ رسی سے بندھے ہاتھوں کو سلیم نے کئی بار حرکت دینے کی کوشش کی، مگر ہر بار درد کی ایک نئی لہر اُسے اپنی جگہ بےبس کر دیتی۔ اچانک دروازے کی چٹخنی کھلی۔ سلیم نے نظریں جھکا

قسط نمبر 3: شناخت کا شک Read More »

قسط نمبر 4: فرار کی پہلی کوشش

سلیم کی انگلیاں خون آلود ہو چکی تھیں۔ رسی کے تانے بانے میں چھپے زنگ آلود کیل سے رگڑتے رگڑتے اب درد برداشت سے باہر ہو رہا تھا، مگر اُس کا ارادہ اٹل تھا۔ وہ جانتا تھا کہ اگر آج وہ ہار گیا، تو کل کا سورج شاید نہ دیکھ سکے۔ بالآخر ایک جھٹکے کے

قسط نمبر 4: فرار کی پہلی کوشش Read More »

قسط نمبر 5: چھپے اڈے پر

سلیم کو دوبارہ اسی ویران کمرے میں لایا گیا، مگر اس بار حالات مختلف تھے۔اب وہ زخمی بھی ہو چکا تھا. فرش پر گرد و غبار، خون کے دھبے، اور دیواروں پر گرافٹی سے بھرا ماحول۔ یہ جگہ کسی خالی گھر سے زیادہ ایک پرانے جرائم پیشہ گروہ کا اڈہ لگتی تھی۔ نقاب پوش غصے

قسط نمبر 5: چھپے اڈے پر Read More »

قسط نمبر 6: ذہانت کا استعمال

سلیم کے ہاتھ اب بھی زخمی تھے، مگر اس کا ذہن مکمل طور پر بیدار ہو چکا تھا۔ چاقو کی موجودگی نے اسے ایک نئی امید دی تھی۔ وہ دھیرے دھیرے زنجیر کے لوہے پر خراش ڈالنے لگا، لیکن جانتا تھا کہ زنجیر کاٹنا آسان نہیں۔اس کا اصل ہدف زنجیر کو نہیں، ڈاکوؤں کو کاٹنا

قسط نمبر 6: ذہانت کا استعمال Read More »

قسط نمبر 7: فرار کی دوسری کوشش

دروازے کے پیچھے سلیم کی سانسیں رُک چکی تھیں۔ جیسے ہی اس نے چٹخنی کو آہستہ سے دبایا، اچانک باہر قدموں کی چاپ آئی۔ وہ جھٹ سے پیچھے ہٹ گیا، دل زور زور سے دھڑکنے لگا۔ کمرے کے دروازے کے نیچے سے ہلکی سی روشنی کی لکیر ظاہر ہوئی۔ کوئی قریب ہی تھا۔سلیم نے آہستہ

قسط نمبر 7: فرار کی دوسری کوشش Read More »

قسط نمبر 8: جنگل میں دوڑ

انسپکٹر بشیر کی آواز فون پر گونجی: “تم کہہ رہے ہو، لڑکا ڈاکوؤں کے قبضے سے بھاگ کر آیا ہے؟ کہاں ہے وہ ابھی؟” بوڑھے کسان نے تفصیل سے بتایا، اور سلیم نے خود بھی فون پر آ کر اپنا نام، والد کا نام، اور مکمل واقعہ مختصراً بیان کیا۔انسپکٹر کی آواز میں فوری سنجیدگی

قسط نمبر 8: جنگل میں دوڑ Read More »