پطرس باغ کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک بھاگتا رہا،
مگر دروازہ اُسے نہیں مل رہا تھا۔
اس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا،
اور ایک بار پھر وہ جھاڑیوں کے بیچ میں پھنس گیا۔
“اوہ! کہاں جا رہا ہوں؟”
وہ گھبرا کر بولا۔
تب اچانک اُس نے کچھ دیکھا:
ایک دروازہ… شاید باغ کا پچھلا دروازہ!
وہ خوشی خوشی اس کی طرف لپکا،
لیکن جیسے ہی اس نے ایک جھاڑی کے نیچے سے گزرنے کی کوشش کی…
چھپ!
اس کے پیر ایک جال میں پھنس گئے!
🕸 پھندا
پطرس زور زور سے کسمسایا۔
“نکل جاؤں… نکل جاؤں… نکل جاؤں!”
لیکن جال بہت سخت تھا۔
اس کے پیر جھاڑی کے نیچے ایک تار والے جال میں اٹک گئے تھے۔
وہ چیخ نہیں سکتا تھا، کیونکہ
مسٹر مکگریگر کہیں آس پاس ہی تھا۔
🐦 پرندوں کی مدد
تبھی دو ننھے پرندے — سردی کا پرندہ اور گوریا — قریب آئے۔
وہ پطرس کے آس پاس منڈلانے لگے،
جیسے اُسے تسلی دے رہے ہوں۔
“چُو چُو! تم ہمت نہ ہارو!”
وہ چہک کر بولے۔
پطرس نے ہمت کی،
اور اپنی آدھی جیکٹ چھوڑ کر جال سے باہر نکل آیا!
اب وہ مکمل طور پر ننگ دھڑنگ تھا —
نہ جیکٹ، نہ جوتے۔
لیکن وہ آزاد تھا!
🌿 کانٹوں والی جھاڑی میں پناہ
پطرس باغ کے پچھلے حصے کی طرف دوڑا۔
راستے میں ایک جھاڑی تھی، جس کے نیچے سخت کانٹے تھے۔
پطرس اُس کے نیچے گھس گیا۔
وہاں وہ سانس لینے لگا۔
“ہُوُف… ہُوُف… ہُوُف…”
پطرس کی سانس پھول چکی تھی۔
وہ تھکا ہوا، زخمی، اور ڈرا ہوا تھا۔
🌥 خاموشی اور اندیشہ
پطرس وہیں چھپ کر بیٹھ گیا۔
پرندے بھی اب اُڑ چکے تھے۔
باغ ایک بار پھر خاموش تھا۔
لیکن پطرس کا دل جانتا تھا:
“خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا!”
🔚 قسط کا اختتام
پطرس کو اب نہ رستہ یاد تھا، نہ دروازہ…
اس کا جسم کانٹوں سے چھل گیا تھا،
اور وہ بہت اداس تھا۔
کیا وہ واپس گھر جا سکے گا؟