🐰 قسط 5: واپسی، ماں کا ردِعمل، اور سبق

پطرس دوڑتا دوڑتا جنگل کے اُس راستے پر پہنچا
جہاں سے اُس کی ماں صبح بازار گئی تھی۔

راستے میں جھاڑیاں، پتّے،
اور کچھ پرندے بھی اُس پر حیرت سے دیکھ رہے تھے۔

کیوں نہ دیکھتے؟
پطرس کی حالت بہت خراب تھی:

  • جوتے دونوں غائب
  • جیکٹ پھٹ چکی
  • بدن پر کانٹوں کے نشانات
  • آنکھیں لال
  • ناک سے سوں سوں کی آواز
  • اور سانس پھولی ہوئی!

🏡 گھر واپسی

آخرکار وہ اپنے بل کے دروازے پر پہنچا۔

دروازہ آہستہ سے کھلا…
اور اُس کی ماں — بی بی خرگوش — سامنے کھڑی تھی۔

پطرس اُسے دیکھتے ہی رو پڑا:

“ماں… ماں… مجھے معاف کر دو… میں… میں باغ میں چلا گیا تھا…”

بی بی خرگوش نے اُسے دیکھا —
پہلے حیرت سے… پھر پریشانی سے…

پھر اُس نے پطرس کو گود میں لیا،
اور آہستہ سے کہا:

“شکر ہے تم زندہ واپس آ گئے ہو۔”


🍵 دوائی کا کڑوا گھونٹ

ماں نے فلوپسی، موپسی اور کاٹن ٹیل کو پکارا۔

“اپنے بھائی کو اندر لاؤ، یہ بہت تھکا ہوا ہے۔”

پطرس کو نرم گرم بستر میں لٹایا گیا۔
ماں نے اُسے کیمومائل چائے پلائی —
وہ والی کڑوی جڑی بوٹیوں والی چائے،
جو بی بی خرگوش ہمیشہ بیمار بچوں کو دیتی تھی۔

“یہ لو، پطرس۔ اور آج رات باہر نہیں جانا!”


🍞 بہن بھائیوں کا کھانا

دوسری طرف،
فلوپسی، موپسی اور کاٹن ٹیل
اپنا مزیدار رات کا کھانا کھا رہے تھے:

  • تازہ پکی ہوئی روٹی
  • دودھ
  • اور بیر کا مربہ!

پطرس صرف بستر میں لیٹا رہا،
آہستہ آہستہ چائے کی چُسکیاں لیتا۔


🤕 پطرس کا احساس

اس کی آنکھوں میں ندامت تھی،
مگر دل میں ایک سچائی اب اُتر چکی تھی:

“ماں کی بات ماننا چاہیے تھی…”


🔚 قسط کا اختتام

اُس رات پطرس بہت جلد سو گیا۔
شاید وہ خواب میں پھر باغ میں دوڑ رہا ہو…

یا شاید ماں کی گود میں بیٹھا ہو…

لیکن اب وہ کچھ سیکھ چکا تھا۔