🐾 قسط 2: باغ میں شرارت اور اچانک خطرہ

پطرس نے مولیاں، ہری مرچیں، گاجر اور کچھ بند گوبھیاں خوب مزے سے کھائیں۔

“یہ سب تو بہت مزیدار ہے!”
اُس نے خوش ہو کر کہا۔

لیکن جیسے ہی اُس نے ایک اور گاجر کاٹنا چاہی،
اُسے ایک بھاری قدموں کی آواز سنائی دی…

ٹھک… ٹھک… ٹھک…

وہ آواز کسی انسان کے قدموں کی تھی۔

پطرس نے پیچھے دیکھا…
اور وہاں کھڑا تھا… مسٹر مکگریگر!

“چور خرگوش!”
مسٹر مکگریگر چلّایا،
“رک جا!”

پطرس کا رنگ زرد پڑ گیا۔

اس نے دوڑ لگا دی!


🏃‍♂️ باغ کے اندر بھاگ دوڑ

پطرس باغ کے ایک کونے سے دوسرے کونے کی طرف بھاگا۔
بیلیں، جھاڑیاں، گملے… ہر چیز اُس کے راستے میں آ رہی تھی۔

ایک گملا اس کے پاؤں سے ٹکرا گیا، اور وہ لڑکھڑا کر گرا۔

پھٹاک!

اس کی نیلی جیکٹ کی ایک بٹن جھاڑی میں اٹک گئی۔

پطرس نے زور لگا کر خود کو آزاد کیا، لیکن اس کی جیکٹ اور ایک جوتا وہیں رہ گیا۔

“اوہ نہیں!”
اُس نے پریشان ہو کر کہا۔

مسٹر مکگریگر اس کے پیچھے بیلچہ لے کر بھاگ رہا تھا۔

“میں تجھے آج چھوڑوں گا نہیں!”
اُس نے غرّاتے ہوئے کہا۔


🌧 پانی کی کین میں چھپنا

پطرس دوڑتا دوڑتا ایک پرانی واٹرنگ کین کے پیچھے جا پہنچا۔
وہ نیچے جھکا، اور کین کے اندر گھس گیا۔

وہاں تھوڑی دیر ساکت بیٹھا رہا۔

اس کے دل کی دھڑکن تیز ہو رہی تھی۔

دھڑک… دھڑک… دھڑک…

وہ دعا کر رہا تھا کہ مسٹر مکگریگر اُسے نہ دیکھے۔

مسٹر مکگریگر کچھ دیر اُس جگہ کے آس پاس گھومتا رہا، پھر بولا:

“کہیں چھپ گیا ہے… لیکن نکلے گا ضرور!”

وہ آگے بڑھ گیا۔


🧥 نقصان کا اندازہ

پطرس نے آہستہ سے جھانکا۔

راستہ صاف تھا۔

لیکن اب اس کے پاس صرف ایک جوتا اور آدھی پھٹی ہوئی جیکٹ بچی تھی۔

“ماں مجھے بہت ڈانٹے گی…”
اُس نے آہستہ سے کہا۔

مگر اُسے ابھی جان بچانی تھی۔
پہلے باغ سے نکلنا ضروری تھا!


🔚 قسط کا اختتام

پطرس نے پھر سے دوڑ لگائی —
لیکن وہ بھول چکا تھا کہ باغ کا دروازہ کس طرف ہے!

اب وہ پھنس چکا تھا…