س سے سانپ

(طنز و مزاح پر مبنی اردو کالم)

یہ سانپ ہے۔
س سے سانپ۔
اب یہ وہ والا سانپ نہیں جو صرف رینگتا ہے، بلکہ وہ والا ہے جو مسکرا کے ڈستا ہے۔
میٹھا بول، نرم لہجہ، آنکھوں میں چمک — اور دل میں زہر کی بوتل جیسے بینک میں جمع ہو۔

بچپن میں ہمیں سکھایا گیا تھا کہ سانپ خطرناک ہوتے ہیں۔ لیکن ہم یہ نہیں جانتے تھے کہ سب سے خطرناک سانپ وہ ہوتے ہیں جو دو ٹانگوں پر چلتے ہیں، سوٹ پہنتے ہیں، اور اکثر “بھائی، آپ کی بہت عزت ہے” جیسے جملے بولتے ہیں۔

سانپ کو پہچاننا مشکل ہوتا ہے۔ کبھی وہ آپ کے ساتھ بیٹھا چائے پی رہا ہوتا ہے، اور اگلے لمحے وہی چمچ کی جگہ زہر کا پیالہ پکڑا دیتا ہے۔ کچھ سانپ تو اتنے شاطر ہوتے ہیں کہ آپ کے ہر راز پر سر ہلاتے ہیں… اور بعد میں ہر کان میں پھنکار ڈالتے ہیں۔

سانپوں کی کئی قسمیں ہیں:

دفتر کے سانپ: جو باس کے سامنے دم ہلاتے ہیں اور آپ کی غیر حاضری میں پھنکارتے ہیں۔

رشتہ دار سانپ: جو کہتے ہیں “آپ تو ہمارے دل میں رہتے ہیں” اور دعاوں کے بدلے بددعائیں دیتے ہیں۔

محلے کے سانپ: جو روزانہ مسکرا کر سلام کرتے ہیں، اور شام کو آپ کا کردار اپنے دیگچی میں ابال رہے ہوتے ہیں۔

سانپوں کا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں اپنا زہر عزیز ہوتا ہے، بالکل ویسے ہی جیسے کچھ لوگوں کو اپنی عادتِ بدگوئی چھوڑنے پر موت آتی ہے۔ ان کے نزدیک “دوستی” کا مطلب ہے: جب کام نکل جائے تو زبان بھی نکل آئے۔

اب آپ پوچھیں گے کہ ان سانپوں کا علاج کیا ہے؟
تو عرض ہے: احتیاط، دعا اور تھوڑا سا فاصلہ۔
کیونکہ جب تک آپ سانپ کے قریب رہیں گے، وہ آپ کو گرمانے کے بہانے زہر پلاتا رہے گا۔

سانپ پرانے وقتوں میں بھی پائے جاتے تھے — فرق صرف یہ ہے کہ تب وہ جنگل میں رینگتے تھے، اب دلوں میں۔
تب وہ ڈستے تھے، اب برباد کرتے ہیں۔
تب ان سے بچنے کو لکڑی لے کر چلتے تھے، اب “عقل” لے کر چلنا پڑتا ہے۔