ک سے کوا

(طنز و مزاح پر مبنی اردو کالم)

یہ کوا ہے۔
ک سے کوا۔
ایک ایسا پرندہ جو بچپن میں پیاسا تھا، مگر آج کل تیز، چالاک، اور کبھی کبھار “فلائنگ جاسوس” بنا بیٹھا ہے۔

بچپن میں ہم نے کہانی سنی تھی:
“ایک پیاسا کوا تھا… پانی کم تھا… اس نے کنکریاں ڈالیں… پانی اوپر آیا… وہ پی گیا!”

کہانی ختم، سبق حاصل!
لیکن اگر یہی پیاسا کوا آج کے دور میں ہوتا، تو شاید یہ کچھ یوں ہوتا:

گڑھا دیکھ کر سب سے پہلے انسٹا اسٹوری لگاتا:
#ThirstyButSmart #KawaDiaries

کنکریاں خود نہیں ڈالتا، بلکہ فنڈ ریزنگ کرتا:
"ڈونیشن دو تاکہ میں پانی لا سکوں، نیکی کا موقع ہے!"

اور آخر میں پانی کے قریب آ کر کہتا:
"بھائی یہ تو ٹھنڈا نہیں، کسی اور کو پلا دو!"

کوا اب صرف پیاسا نہیں رہا، بلکہ اب تو وہ ہر چیز میں “ماہِر” ہے:

صبح آپ کی کھڑکی پر بیٹھ کر چیخے گا، تاکہ آپ کو یقین آ جائے کہ زندگی واقعی شور ہے۔

گلی میں بیٹھا ہر کوا، محلے کے ہر راز سے واقف ہوتا ہے — اور وہ باتیں صرف اپنی بیوی کو بتاتا ہے… جو اگلے دن پوری فضا میں قیں قیں کر کے سنا دیتی ہے۔

کوے کا سب سے بڑا ہنر ہے چالاکی۔
یعنی جس جگہ روٹی نظر آئے، وہاں فورا اُترے گا۔
اور جہاں خطرہ ہو، وہاں زور سے شور مچائے گا تاکہ دوسروں کا دھیان بٹ جائے اور یہ خود کھسک جائے۔

سیاسی کوے بھی ہوتے ہیں۔
جو “جمہوریت” کا شور مچاتے ہیں، لیکن انڈا صرف اقتدار کے درخت پر دیتے ہیں۔
اور جب بھی حالات خراب ہوں، کہیں سے “قیں قیں” کرتے ہوئے اُڑ جاتے ہیں — نہ پوچھنے والا، نہ پکڑنے والا۔

پرانے دور میں لوگ کوے کی آواز سن کر کہتے تھے:
“مہمان آنے والے ہیں!”
آج کے دور میں کہتے ہیں:
“پڑوسی کی چھت پر کوا بیٹھا ہے؟ لگتا ہے گیس نہیں آئی!”

تو یہ ہے کوا،
جو کبھی پیاسا تھا،
اب “ٹرینڈنگ” ہے۔

بس اتنا یاد رکھنا:
اگر آپ کے آس پاس کوئی بہت شور کر رہا ہو،
تو وہ کوا بھی ہو سکتا ہے…
یا کوئی انسان جسے یقین ہے کہ “قیں قیں سے مسئلے حل ہو جاتے ہیں!”