قسط نمبر 8: زندہ چٹانیں

ہم اس سرنگ میں داخل ہوئے تو اندازہ ہوا کہ اب ہم زمین کی کسی عام تہہ میں نہیں، بلکہ کسی قدرتی لاوا چیمبر میں ہیں — دیواریں ہموار تھیں، مگر جگہ جگہ ٹوٹی ہوئی۔ جیسے زمین خود تھکن سے ٹوٹ چکی ہو۔

پروفیسر دیوار کے قریب جا کر کچھ پڑھنے لگے۔ وہ جگہ جگہ چھوٹے چھوٹے چھالے جیسے ابھار دیکھ رہے تھے۔

“یہ زیرِ زمین دباؤ کے نشانات ہیں،” وہ بولے۔ “یہاں کبھی لاوا بہا ہو گا، اب یہ جم چکا ہے… مگر زمین سوئی نہیں ہے، صرف خاموش ہے۔”

جیسے ہی ہم آگے بڑھے، زمین ہلکی سی لرزنے لگی۔ بالکل ہلکا، جیسے دل کی دھڑکن — محسوس تو ہوتا ہے، مگر سنائی نہیں دیتا۔

“زلزلہ؟” میں نے چونک کر پوچھا۔

پروفیسر نے سر ہلایا۔ “یہ مائیکرو سسماک کمپن ہے… جو اس بات کا اشارہ ہے کہ زمین کی اندرونی پرتیں فعال ہیں۔ ہمیں یہاں زیادہ دیر نہیں رکنا چاہیے۔”

ہم نے رفتار تیز کی، مگر سرنگ تھوڑی دور جا کر دو راستوں میں تقسیم ہو گئی۔

دائیں طرف کی سرنگ خشک تھی، اور زمین ٹھوس محسوس ہو رہی تھی۔ بائیں طرف نمی، اندھیرا اور سردی زیادہ تھی — وہاں سے ہلکی سی سرگوشی جیسی ہوا آ رہی تھی۔

ہم نے مشورہ کیا۔

پروفیسر نے کہا، “دائیں راستہ محفوظ لگتا ہے، مگر بائیں طرف ہوا کا بہاؤ ہے — جس کا مطلب ہے وہ کسی کھلی جگہ یا چیمبر کی طرف جاتا ہے۔”

ہنس نے فکرمند ہو کر کہا، “مگر اگر وہ راستہ واپسی نہ رکھتا ہو تو؟”

پروفیسر نے سنجیدگی سے جواب دیا، “ہم یہاں صرف واپسی کے لیے نہیں آئے۔ ہم جاننے کے لیے آئے ہیں — اور کچھ جاننے کے لیے کبھی کبھی واپسی کا خطرہ لینا پڑتا ہے۔”

ہم نے بائیں سرنگ کا انتخاب کیا۔


یہ راستہ نیچے کی طرف جاتا تھا۔ جلد ہی فرش پر نمی زیادہ ہو گئی — اور دیواریں ہلکی ہلکی گرم محسوس ہونے لگیں۔

پھر ہم ایک گول دائرہ نما غار میں داخل ہوئے — اور جو وہاں دیکھا، اس نے ہماری سانسیں روک دیں۔

غار کے وسط میں ایک قدرتی تالاب تھا — مگر پانی ابل نہیں رہا تھا، بس تھوڑا تھوڑا بھاپ چھوڑ رہا تھا۔

پانی کے کنارے ایک بڑا پتھر تھا — اور اس پر رکھا تھا ایک پرانا چمڑے کا جرنل۔

پروفیسر نے آگے بڑھ کر اُسے اٹھایا۔ جرنل نم ہو چکا تھا، مگر کچھ الفاظ اب بھی پڑھے جا سکتے تھے:

“Day 7 – heat rising. I am not alone.”

میں نے بے اختیار پروفیسر کی طرف دیکھا۔

“یہ گوتیے ہے؟” میں نے پوچھا۔

پروفیسر نے جواب دیا، “شاید… مگر اب ہمیں پتہ کرنا ہو گا کہ وہ کیا تھا جو اسے یہ لکھنے پر مجبور کر گیا…”


پانی کے اندر سے ایک بلبلہ اٹھا — پھر دوسرا۔ ہم تینوں پیچھے ہٹ گئے۔

زمین نے ایک لمبی سانس لی… اور خاموش ہو گئی۔