قسط 13: نقاب کے پیچھے

🔓 برینٹ کا سامنا — سچ یا فریب؟

مل بیکرزفیلڈ اور جو پیٹرونی نے برینٹ کو کنٹرول روم میں بلایا۔
کمرے میں ایوی ایشن انٹیلیجنس ٹیم بھی موجود تھی۔

مل نے پرسکون مگر سخت لہجے میں پوچھا:

“برینٹ، یہ لاگ فائلز بتاتی ہیں کہ تمہارے یوزر نیم سے
سسٹم میں غیر قانونی commands ڈالی گئیں…
کیا تم جانتے ہو یہ کیسے ہوا؟”

برینٹ ہکا بکا رہ گیا، پھر دھیمی آواز میں بولا:

“میں… میں نہیں جانتا۔
شاید… کسی نے میرے credentials چرائے ہوں۔
مگر مجھے فریم کیا جا رہا ہے!”

پیٹرونی نے اپنی فائلز برینٹ کی طرف بڑھائیں:

“یہ command timestamp اُس دن کی ہے
جب تم بیمار تھے اور work from home پر تھے…
تمہارے IP سے!”

برینٹ پسینے میں بھیگ گیا۔
سچ یا جھوٹ — کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا تھا۔
🧠 نیا انکشاف — پرانا دشمن؟

ایوی ایشن انٹیلیجنس آفیسر نے ایک نئی رپورٹ پیش کی:

“ہم نے جو IP استعمال ہوا،
وہ پہلے O’Hare Airport (او’ہیئر ایئرپورٹ) کے ایک
hacking incident میں بھی ملا تھا۔
وہاں بھی سسٹم 3 منٹ کے لیے jam ہو گیا تھا۔”

مل نے چونک کر کہا:
“کیا یہ کوئی ایئرپورٹ سسٹمز پر سلسلہ وار حملہ ہے؟”

جو پیٹرونی نے سر ہلاتے ہوئے کہا:

“یہ کام کسی نارمل hacker کا نہیں…
یہ کوئی ایسا شخص ہے جو
ایوی ایشن کی اندرونی ساخت سے اچھی طرح واقف ہے۔”

📡 حملہ دوبارہ شروع

اسی لمحے، کنٹرول روم میں الرٹ بج اٹھا۔
اسکرین پر لکھا آیا:

“System Override Attempted — Emergency Protocol Breach”

پیٹرونی نے فوراً بٹن دبایا:

“Manual shutdown initiate کرو! تمام auto systems isolate کر دو!”

مگر override کمانڈز تیزی سے آ رہی تھیں۔
ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی سسٹم کے اندر موجود ہو —
جیسے کسی “ghost operator” نے قبضہ جما لیا ہو۔
🚶‍♂️ ایک نیا چہرہ — مشکوک مہمان

اسی اثناء میں، سیکیورٹی نے رپورٹ دی:

“ایک شخص نے restricted ایریا میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے۔
وہ کہتا ہے کہ وہ ایوی ایشن ماہر ہے اور
اس کے پاس DHS (ڈیپارٹمنٹ آف ہوم سیکیورٹی) کا پاس ہے۔”

مل نے فوراً کہا:
“اسے اندر لاؤ۔ مگر احتیاط کے ساتھ!”

دروازہ کھلا،
ایک قدآور، سفید فام، درمیانی عمر کا آدمی اندر آیا۔
اس کا نام مارٹن کیلوی تھا —
اور وہ بولا:

“مسٹر بیکرزفیلڈ، اگر مجھے 3 منٹ دیے جائیں
تو میں ثابت کر سکتا ہوں
کہ یہ حملہ کہاں سے آ رہا ہے… اور کیوں۔”

🔚 اختتام قسط 13

برینٹ شک کے دائرے میں

حملہ مزید خطرناک ہو چکا

سسٹم پر قبضہ ممکن

اور ایک نیا کردار — مارٹن کیلوی — جو سب کچھ بدل سکتا ہے