قسط 16: دو چہرے، ایک سچ

🛰️ ڈینور — خالی ریڈار اسٹیشن

انٹیلیجنس ٹیم ڈینور کے ایک پرانے ریڈار اسٹیشن پر پہنچی،
جہاں سے مارٹن کیلوی نے سنگنل کی شناخت کی تھی۔

اندر داخل ہوتے ہی،
ایک چھوٹا سا پورٹیبل سرور ریک نظر آیا،
جس میں فائبر کنکشن،
اور ایک سیٹلائٹ ماڈیول نصب تھا۔

آفیسر نے رپورٹ دی:

“یہ ایک ریموٹ ڈرون ہب لگتا ہے…
جسے کوئی بہت ماہر آدمی چلا رہا ہے۔”

🤔 مارٹن پر گہرے شک

اسی وقت، کنٹرول روم میں موجود انٹیلیجنس آفیسر
مارٹن کیلوی کی فائل کی چھان بین کر رہا تھا۔

وہ بڑبڑایا:

“اس کا پروفائل آئی ڈی ایک سائیفر جیسا ہے۔
کریڈینشلز اصلی، مگر پس منظر دھندلا۔
نہ اسکول کا ریکارڈ، نہ سابقہ اداروں کی مکمل تصدیق۔”

مل نے گہری نظر سے مارٹن کو دیکھا۔

“تو تم کون ہو، کیلوی؟
دوست یا فریب دینے والا؟”

💻 مارٹن کا جواب — خاموشی میں گواہی

مارٹن نے نہایت سکون سے
اپنے لیپ ٹاپ کا کیپ بورڈ دبایا —
ایک فائل اوپن ہوئی، جس پر لکھا تھا:

Operation Whitelight: Level Zeta – Clearance Granted

سب خاموش ہو گئے۔

مارٹن نے نرمی سے کہا:

“میں فیڈرل ایوی ایشن انویسٹی گیشن یونٹ کا خفیہ افسر ہوں۔
میرے علم میں تھا کہ کسی ایئرپورٹ نیٹ ورک میں
بیک ڈور موجود ہے،
مگر کون اور کیسے… یہ میں نے آج معلوم کیا۔”

📡 دشمن کا اصل مقصد

اس اثنا میں، ڈینور ریڈار اسٹیشن سے
ایک ڈیٹا فائل ملی —
جس کا نام تھا: “Sky Collapse Simulation”

مل نے پڑھا:

“یہ ایک اے آئی ماڈل ہے…
جو بیک وقت پانچ بڑے ایئرپورٹس کے سسٹمز کو
ڈس ایبل کرنے کا طریقہ بتاتا ہے۔”

پیٹرونی بولا:

“تو یہ صرف ایک ٹیسٹ تھا؟
اصل حملہ بعد میں آنا تھا؟”

مارٹن نے سر ہلایا:

“ہاں…
اور اگر ہم نے آج یہ نہ روکا ہوتا،
تو پورے ملک کی ایئر ٹریفک
مفلوج ہو چکی ہوتی۔”

📞 آخری وارننگ

اسکرین پر ایک آخری آڈیو میسج آیا:

“تم نے آج کامیابی حاصل کر لی…
مگر آسمان پھر سیاہ ہوں گے۔
جو بلندی پر جاتے ہیں،
وہ اکثر گر بھی جاتے ہیں۔”

مارٹن نے فائل بند کی،
اور بولا:

“میں پیچھا کروں گا —
چاہے وہ سائبر اسپیس میں ہو
یا حقیقی دنیا میں۔”

🔚 اختتام قسط 16

ڈینور میں دشمن کی خفیہ جگہ کا سراغ ملا

مارٹن کی اصلیت سامنے آ گئی — وہ خفیہ افسر ہے

حملہ آور کا منصوبہ زیادہ خطرناک نکلا

اور یہ محض آغاز تھا…