🧩 ایک عالمی سازش
مارٹن کیلوی نے خفیہ ڈیٹا کا تجزیہ مکمل کیا۔
اس کے سامنے نیٹ ورک ٹریس میپ ابھرا —
جس پر ایشیا، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے
متعدد وی پی این نوڈز اور
پراکسی سرورز دکھائی دے رہے تھے۔
مارٹن بولا:
"یہ صرف ایک آدمی کا کام نہیں…
یہ ایک عالمی نیٹ ورک ہے،
جسے کسی نے انتہائی سائنسی انداز میں ترتیب دیا ہے۔
اور اس کا مرکز شاید کوئی روگ ایوی ایشن گروپ ہے۔"
🧠 مل بیکرزفیلڈ کی قیادت
مل نے ایئرپورٹ کی سائبر ڈیفنس ٹیم جمع کی۔
اس نے نیا سسٹم لانچ کیا:
"آپریشن اسکائی شیلڈ"
جس میں:
ریئل ٹائم ڈیٹا مانیٹرنگ
بائیومیٹرک لاگ ان کنٹرول
اور نیورل فائر وال شامل تھا۔
پیٹرونی نے تبصرہ کیا:
"یہ سسٹم تو فوجی طرز کا لگتا ہے۔"
مل نے سنجیدگی سے جواب دیا:
"اب وقت ہے فوجی نظم و ضبط کا۔
ہم کسی دوسری چال کو ناکام ہونے نہیں دے سکتے۔"
📡 دشمن کا اگلا نشانہ
مارٹن کیلوی نے ڈیٹا لاگ میں
ایک ای میل پنگ دریافت کی،
جو ہیٹرو ایئرپورٹ لندن کو بھیجی گئی تھی۔
میسج تھا:
"ٹرمینل فور کی فریکوئنسی کو ۱۴:۰۰ پر jam کرو۔
اور نیا بیک ڈور activate کر دو۔"
مل چونک گیا:
"یہ تو بین الاقوامی ایوی ایشن وار کا آغاز ہے۔"
🛫 اتحاد کی پہلی پرواز
امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور جاپان کے
ایوی ایشن انویسٹی گیٹرز نے
ورچوئل میٹنگ کی۔
مارٹن نے سسٹم شیئر کیا،
اور بولا:
"ہم سب کے نیٹ ورکس خطرے میں ہیں۔
اگر ہم متحد نہ ہوئے،
تو اگلا حملہ کسی بھی ملک میں ہو سکتا ہے۔"
تمام نمائندوں نے آپریشن اسکائی شیلڈ کو اپنانے کی منظوری دی۔
🧬 دشمن کا چہرہ قریب
قسط کے آخر میں،
مارٹن نے ایک کرپٹ ویڈیو ریپئر کی —
جس میں حملہ آور کا آدھا چہرہ واضح ہو گیا۔
نقاب، مگر آنکھیں جانی پہچانی لگیں۔
مارٹن آہستہ بولا:
"یہ شخص…
میرے پرانے انسٹیٹیوٹ کا ہے…
شاید بلیک زیرو پروگرام کا باغی؟"
🔚 اختتام قسط 17
حملہ آور ایک شخص نہیں، ایک نیٹ ورک ہے
نیا سائبر تحفظ منصوبہ شروع ہو گیا
بین الاقوامی سطح پر الرٹ جاری
اور دشمن کا چہرہ قریب آ گیا…