قسط 12: فائر فائٹ اور زون فور کا دروازہ

چار بندوق بردار حملہ آور زون فور کے گیٹ کے سامنے کھڑے تھے۔
ان کے چہرے پر ہیلمٹ، سینے پر بلٹ پروف جیکٹ، اور آنکھوں میں صرف لالچ۔

ان کا لیڈر للکارتا ہے:

"کوڈ ہمارے حوالے کرو! ورنہ تم سب اسی گیٹ کے سامنے دفن ہو جاؤ گے!"

خاموش لمحہ… اور گولیوں کی گرج

جیک نے پلک جھپکنے سے پہلے ریوالور نکالا —
پہلا نشانہ — دائیں طرف والا حملہ آور نیچے!

ساتھ ہی بین نے گیٹ کے ستون کے پیچھے سے گرنیڈ لانچر نکالا —
بوووم!
مٹی، دھواں، اور چیخیں فضا میں گھل گئیں۔

کیپٹن نے بلیک کو گھسیٹ کر ایک طرف کیا،
اور چیخ کر کہا:

"جیک! ہمیں وقت دو… میں گیٹ کھولنے کی کوشش کرتا ہوں!"

کوڈ ایکٹیویشن کا لمحہ

کیپٹن نے بلیک کی انگلی پر لگی نیورل چِپ کو
دروازے کے بایو نیورل اسکینر سے لگایا۔

“سسٹم ایکٹیویٹنگ…”
“سیکیورٹی پروٹوکول تسلیم کیا جا رہا ہے…”
“دروازہ کھلنے کو تیار…”

مگر عین اس لمحے،
ایک زخمی حملہ آور، رینگتے ہوئے،
کیپٹن پر فائر کرتا ہے!
قربانی

جیک سب کچھ چھوڑ کر لپکتا ہے —
اور کیپٹن کے سامنے آ کر گولی اپنے کندھے میں کھا لیتا ہے۔

“اُفف…”
خون زمین پر گرتا ہے،
مگر جیک کھڑا رہتا ہے۔

“تم کوڈ کو مت چھونا!”
جیک کی آنکھوں میں چنگاریاں تھیں۔
گیٹ کھلتا ہے

گیٹ کے لاک میں ایک تیز روشنی پھیلتی ہے —
“سسٹم اوپن”
“زون فور ایکسس آن لائن”

دروازہ دھیرے دھیرے کھلتا ہے —
پیچھے سے روشنی،
صاف ستھری ہوا،
اور ایک خاموش، محفوظ، مستقبل کی امید۔
حملہ آور پسپا

بقیہ حملہ آور، جو اپنے ساتھیوں کی لاشیں دیکھ چکے تھے،
ڈر کے مارے پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔

بین نے ان پر آخری وارننگ دی:

"اگر دوبارہ کوڈ کی طرف دیکھا، تو ہم تمہیں وہ دکھائیں گے جو تم نے کبھی سوچا بھی نہ ہو!"

آخری منظر

کیپٹن، جیک (زخمی مگر زندہ)، بین، اور نیم ہوش بلیک —
دروازے کے پار قدم رکھتے ہیں۔

زون فور میں داخل ہوتے ہوئے،
ایک کمپیوٹرائزڈ آواز گونجتی ہے:

"ویلکم… کوڈ قبول ہو چکا ہے…