قسط 13 — زون فور

“سارے افراد کلیئر۔ داخلہ کی اجازت ہے۔”

دروازہ کھل گیا۔

اندر ایک نیا جہان تھا۔

کوئی شور نہیں۔
نہ گولیوں کی آواز، نہ چیخیں۔
بس ترتیب، خاموشی، اور ایک عجیب سا وقار۔

سفید بلڈنگز، گرین ہاؤسز، پکی سڑکیں، لمبے کھمبے جن پر مدھم روشنی جھول رہی تھی۔
چند افراد، سادہ لباس میں، ہاتھ میں ٹیبلیٹ لیے، خاموش انداز میں گزر رہے تھے۔

ایک محافظ نے ان کا خیرمقدم کیا، سب کے نام نوٹ کیے، ان کے لیے رہائش کا مقام مختص کیا،
اور پھر بس اتنا کہا:
“آپ اب محفوظ ہیں۔”

جیک نے سامان نیچے رکھا۔ کندھوں سے بوجھ جیسے اتر گیا ہو۔
کمرے میں ایک بیڈ، میز، گرم کمبل اور ایک چھوٹا سا فریج تھا۔
دروازے پر نام کندہ کیا گیا: “جیک کولر۔ شہری نمبر 91-Z4”

وہ لیٹ گیا۔

کسی کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں رہی۔
بین دوسری بیڈ پر لیٹا۔ آنکھیں بند کیں۔
آرچر کرسی پر بیٹھا چھت کو دیکھ رہا تھا۔

رات آئی — بغیر گولیوں کے، بغیر بھاگنے کے۔

جیک کی آنکھ بند ہوتے وقت ایک ہی خیال آیا:

“ہم اب نہیں دوڑ رہے۔"