صبح کے وقت پہاڑوں کی چوٹیاں دھند میں چھپی ہوئی تھیں۔ پتھریلا راستہ کیچڑ سے بھرا تھا، اور ہر قدم ایک سرسراہٹ پیدا کرتا جیسے زمین خود کسی راز کو چھپا رہی ہو۔
جیک، بین، اور کیپٹن مائیک سائلنٹ فیسیلٹی کے قریب پہنچ چکے تھے — وہ خفیہ سرنگ اب صرف کچھ فاصلے پر تھی جسے قافلے نے کل استعمال کیا تھا۔
فیسیلٹی کی بیرونی دیوار
وہ ایک پرانے، زنگ آلود دروازے تک پہنچے۔ دروازے پر لکھا تھا:
“U.S. NEURO DEFENSE FACILITY - CODE CLASSIFIED”
ہر حرف اردو رسم الخط میں کندہ کیا گیا تھا، جیسے:
“یُو۔ایس۔ نیورو ڈیفینس فیسلٹی — کوڈ خفیہ”
بین نے دروازے کو ہاتھ لگایا۔
“یہ تو بند ہے۔ اندر کیسے جائیں گے؟”
کیپٹن نے جیب سے ایک پرانا کارڈ نکالا۔
“یہ کارڈ ایک سیکیورٹی اہلکار کا ہے… میں نے ایک مشن کے دوران حاصل کیا تھا۔ شاید یہ اب بھی چلے۔”
اس نے کارڈ کو اسکینر پر رکھا —
روشنی سبز ہو گئی۔
دروازہ ایک دھیمی آواز سے کھل گیا۔
فیسیلٹی کا اندرونی منظر
اندر قدم رکھتے ہی ایک تنگ، تاریک راہداری سامنے آئی۔
دیواروں پر مٹی جم چکی تھی، اور ہوا میں ایک پرانا، باسی پن تھا۔
بین نے کہا,
“یہ جگہ… کسی بھوت بنگلے کی طرح لگ رہی ہے۔”
کیپٹن نے سرگوشی میں جواب دیا,
“یہ جگہ کبھی امریکی حکومت کی سب سے جدید تجربہ گاہ تھی۔ اب یہاں صرف خاموشی ہے۔”
پہلا ہال — دماغی مشینیں
ایک بڑے ہال میں داخل ہو کر انہوں نے دیکھا:
کئی کمپیوٹر میزیں،
نیورولوجیکل اسکینرز،
اور ایک مرکزی کنسول، جس پر درج تھا:
“آئرن اسکائی - نیورل بیس اسٹیشن”
جیک نے حیرت سے کہا,
“یہ سب واقعی میں دماغ کو کنٹرول کرنے والی ٹیکنالوجی تھی؟”
کیپٹن مائیک نے اثبات میں سر ہلایا:
“اور یہی وہ جگہ ہے جہاں لیفٹننٹ بلیک تھا — آخری زندہ آدمی جس کے دماغ میں اصل کوڈ موجود ہے۔”
لیفٹننٹ بلیک کی تلاش
اچانک، فیسیلٹی کے ایک کمرے سے آہٹ آئی۔
بین فوراً بندوق سنبھال کر آگے بڑھا۔
کمرے میں ایک شخص جھکا ہوا بیٹھا تھا —
چہرے پر زخم، آنکھوں میں وحشت۔
“لیفٹننٹ بلیک!” کیپٹن نے بلند آواز سے کہا۔
شخص نے آہستہ سے سر اٹھایا۔
“مائیک…؟ تم… زندہ ہو؟”
بلیک کا انکشاف
بلیک نے ٹوٹے الفاظ میں بتایا:
“میں نے آئرن اسکائی کوڈ محفوظ کر لیا ہے… مگر میرے دماغ میں۔
اگر تمہیں وہ کوڈ چاہیے، تو مجھے نیورل پروجیکشن ڈیوائس میں بٹھانا ہو گا۔”
کیپٹن نے کنسول آن کیا۔
جیک اور بین نے بلیک کو مشین میں بٹھایا۔
مشین نے آواز دی:
“نیورل ایکسس ایکٹیویٹڈ — کوڈ اسٹریمنگ…”
کوڈ کا انکشاف
چند لمحوں بعد، ایک پرنٹ آؤٹ باہر آیا:
“CODE: B17-X4L-RIYA”
کیپٹن نے پرنٹ کو اٹھایا اور گہری سانس لی۔
“یہی وہ کوڈ ہے… جو ہمیں زون فور سے گزرنے دے گا۔”
لیکن تبھی…
فیسیلٹی میں ایک الارم بجا:
"اندر گھسنے کی کوشش، سیکیورٹی ایکٹو ہو رہی ہے۔"
بین نے چیخ کر کہا,
“ہمیں یہاں سے فوراً نکلنا ہو گا!”