نگر وادی کے آخری گاؤں سے آگے کوئی سڑک نہیں جاتی۔ گاڑی وہیں چھوڑنی پڑتی ہے۔
اس کے بعد صرف پگڈنڈیاں ہیں — ندیوں کے کنارے، پتھریلی ڈھلوانوں کے درمیان، اور چیختی ہوئی ہواؤں کے بیچ سے گزرتی ہوئی۔
راکا پوشی اب سامنے تھی۔
اتنی قریب کہ اس کے گلیشیئرز کی چیخیں سنی جا سکتی تھیں، اتنی بلند کہ گردن موڑ کر دیکھنے پر آسمان اوجھل ہو جاتا تھا۔
پورٹرز — مقامی خچروں کے ساتھ، سامان اٹھائے — قطار در قطار چلے جا رہے تھے۔
وہ سب خاموش تھے، جیسے جانتے ہوں کہ وہ جس پہاڑ کے دامن میں داخل ہو رہے ہیں، وہ زندہ ہے… اور دیکھ رہا ہے۔
مارٹن ہر دس منٹ بعد اپنی گھڑی دیکھتا، نقشہ نکالتا، اور پھر دوبارہ خچروں پر نظریں دوڑاتا۔
“رفتار کم ہے۔ سورج ڈھلے سے پہلے کیمپ تک پہنچنا ہوگا۔”
رچرڈ نے طنزیہ انداز میں کہا، “تو راکا پوشی بھی وقت پر کام مانگتی ہے؟”
مارٹن نے تلخ نظروں سے اسے گھورا:
“یہ پہاڑ وقت پر نہیں، زندگی پر کام مانگتی ہے۔”
چڑھائی مسلسل تھی۔
پہلے پتھریلا راستہ، پھر ایک ندی کا تنگ پل، جس کے نیچے سفید جھاگ مارتا پانی گرجتا تھا۔
سرمد سب سے آگے چل رہا تھا۔
پورٹرز کو اشارے دیتا، پتھر کے نیچے رکی ہوئی رسی کھینچتا، اور خطرناک کناروں پر خود پہلے قدم رکھتا۔
لارنس نے حیرانی سے مارٹن سے کہا،
“یہ شخص… چپ ہے، مگر پہاڑ اسے جانتا ہے۔”
مارٹن نے سر ہلایا۔
“شاید پہاڑ بھی اسے پہچانتا ہے۔”
شام سے کچھ پہلے وہ مقام آ گیا جہاں سے آگے برف کی سفید چادر شروع ہوتی تھی۔
راکا پوشی کے بیس کیمپ کی جگہ یہی تھی — ایک نسبتاً ہموار برفیلہ میدان، جس کے ایک طرف گہری دراڑیں (کریواس) اور دوسری طرف بلند چٹانیں تھیں۔
خیمے نصب کیے جانے لگے۔
مرکزی خیمہ: ساز و سامان اور میٹنگ کے لیے
سونے کے خیمے: دو دو افراد کے
رسد کا خیمہ: خشک خوراک، گیس سیلنڈر، پانی پگھلانے کی مشین
سرمد کا خیمہ الگ — تھوڑا سا فاصلے پر، جیسے وہ باقی دنیا سے تھوڑا ہٹ کر جیتا ہو
ہوا بہت تیز تھی۔
برف میں قدم رکھنا ایسا تھا جیسے زمین کے بجائے کسی سانس لیتے سفید جسم پر چلا جا رہا ہو۔
رات ہوتے ہی آسمان پر ستارے ظاہر ہوئے۔
خاموشی ایسی تھی کہ اپنی سانس بھی شور لگنے لگے۔
پہلی رات کا واقعہ:
آدھی رات کو اچانک ایک دھماکہ سا ہوا۔
برف میں سے کوئی شے ٹوٹی، گری، اور پھر چیخ سی گونجی۔
خیمے لرز اٹھے۔
مارٹن باہر نکلا، سرمد پہلے ہی باہر تھا۔
“یہ کیا تھا؟”
“برفانی تودہ۔ شاید دور پہاڑ کی دوسری جانب۔”
“یہیں کیوں نہیں؟”
سرمد نے خاموشی سے آسمان کی طرف دیکھا —
“یہ پہاڑ خبردار کر رہا ہے۔ پہلا دن تھا، اس نے ہمیں سلام کہا۔”
مارٹن نے زیرِ لب کہا،
“یا پہلا دھمکی نامہ بھیجا۔”
اگلی صبح
پہاڑ روشن تھا — جیسے اس نے پچھلی رات کچھ نہ کیا ہو۔
لیکن ٹیم جان چکی تھی:
راکا پوشی سویا نہیں، بیدار ہے۔