قسط 8: کیمپ ۲ کا سفر، سفید دیوار، اور ایک موت

کیمپ 1 پر ٹھنڈی صبح کی خاموشی راکا پوشی کی گہری سانسوں سے ٹوٹ رہی تھی۔
ہوا میں اک ایسی نمی تھی جو جلد پر نہیں، ہڈیوں میں محسوس ہوتی ہے۔

آج کا دن معمولی نہیں تھا۔
کیمپ ۲ کی جگہ کا تعین ہونا تھا — یعنی ۶۲۰۰ میٹر کی بلندی، پہاڑ کی سفید دیوار (ice face) کے نیچے۔

یہ وہ مقام تھا جہاں نہ صرف برف، بلکہ وقت بھی جم جاتا ہے۔
🔹 ٹیم کی تقسیم

مارٹن، سرمد اور لارنس آگے روانہ ہوئے۔
رچرڈ اور ہیوگو کیمپ 1 پر ہی رہے —
ہیوگو کا پیر اب بھی مکمل ٹھیک نہیں تھا، اور رچرڈ کی طبیعت خراب تھی، شاید آکسیجن کی کمی سے۔

مارٹن نے رچرڈ سے کہا،
“یہ کوئی شرمندگی کی بات نہیں… اگر تم پیچھے رکنا چاہو۔”

رچرڈ نے تلخی سے جواب دیا:
“میں واپس نہیں جاؤں گا۔ یہ پہاڑ میرا دشمن نہیں۔ یہ میری فتح ہے۔”

مارٹن کچھ بولے بغیر آگے بڑھ گیا۔
🔹 سفید دیوار کا سامنا

تینوں اگلے حصے کی طرف بڑھے۔
پہاڑ کی ice face — ایک عمودی برف کی دیوار — ان کے سامنے تھی، جس پر چڑھنا آسان نہ تھا۔
ہوا میں آکسیجن کی سطح اب نمایاں طور پر کم ہو چکی تھی۔

سرمد نے ایک جگہ پر رک کر برف کی پرت کھودی اور برف میں ice anchor گاڑا۔
مارٹن پیچھے سے رسی سنبھال رہا تھا، اور لارنس درمیان میں تھا۔

لارنس نے اچانک رُک کر کہا:
“میری نبض بہت تیز ہو رہی ہے… سانسیں بے ترتیب ہیں۔”

سرمد نے نیچے جھک کر اس کی آنکھوں میں دیکھا:
“اونچائی کا اثر ہے۔ اگر آگے بڑھو گے تو جسم جواب دے سکتا ہے۔”

مارٹن نے کہا:
“فیصلہ تمہارا ہے۔ آگے صرف وہی جا سکتا ہے جو یقین سے بھرپور ہو۔”

لارنس نے گہرا سانس لیا، اور خیمہ لگانے کا فیصلہ کیا۔
“میں یہاں تمہارا انتظار کروں گا۔”

مارٹن اور سرمد نے آگے کا سفر جاری رکھا۔
🔹 موت کا سایہ

شام سے پہلے وہ کیمپ ۲ کے ممکنہ مقام تک پہنچ چکے تھے — ایک چٹانی کنارے پر، جہاں برف کی تہہ نسبتاً ہموار تھی۔

سرمد جھک کر برف کا جائزہ لے رہا تھا جب اچانک پیچھے سے چیخ سنائی دی:

“واپسی! فوراً نیچے!”

سرمد نے پلٹ کر دیکھا —
مارٹن اوپر دیکھ رہا تھا، اور برفانی دیوار کا ایک بڑا حصہ سرکنے لگا تھا۔

برفانی تودہ۔

سب کچھ لمحوں میں ہوا۔
برف، پتھر، چیخیں، اور ایک دھماکے جیسی گرج۔
سرمد نے خیمے کی طرف دوڑ لگائی، اور مارٹن نے پیچھے سے رسی کھینچ کر اسے روکا۔

پوری سفید دیوار نیچے گر چکی تھی۔

برف کے بادل چھائے، اور جب سب کچھ تھما —
لارنس وہاں نہیں تھا۔

لارنس… گیا۔
🔹 خاموش واپسی

جب دونوں نیچے واپس کیمپ 1 پر پہنچے، تو رات ہو چکی تھی۔
ہیوگو اور رچرڈ نے چہروں پر سوال لیے ان کا استقبال کیا —
لیکن مارٹن نے صرف ایک لفظ کہا:

“نہیں رہا۔”

سب کی آنکھیں جھک گئیں۔

رچرڈ نے آہستہ کہا:
“کیا یہ اس کا مقدر تھا؟”

سرمد نے راکا پوشی کی طرف دیکھا —
جہاں سفید دیوار اب ایک خاموش قبرستان جیسی لگ رہی تھی —
اور بولا:

“یہ پہاڑ کسی کو نہیں بلاتا۔
مگر جو آ جائے، اسے خالی واپس نہیں جانے دیتا۔”