قسط 1: خلا میں تنہا
اندھیرا۔
خاموشی۔
ہلکی ہلکی بیپ کی آواز۔
پھر کچھ جیسے حرکت کرے، جیسے مشین کی سانس۔
کسی مشین کا وینٹی لیٹر چل رہا ہے۔
پھر اچانک…
“ہہ۔۔۔ کک۔۔۔ کھاں۔۔۔ کھاں۔۔۔”
کوئی زور زور سے کھانس رہا ہے۔
اس نے آنکھیں کھولیں۔
روشنی کی تیز شعاع نے آنکھوں میں چبھنا شروع کر دیا۔ وہ آنکھوں کو مچکا کر چھت کی طرف دیکھنے لگا۔
چھت؟
یہ چھت کیسی ہے؟
یہ کمرہ کہاں ہے؟
“کیا۔۔۔ کیا یہ خواب ہے؟”
آواز نکالنا مشکل تھا۔ حلق خشک تھا جیسے ریت پی لی ہو۔
اس نے گردن گھمائی۔
چاروں طرف سفید دیواریں۔
کوئی کھڑکی نہیں۔
سامنے ایک روبوٹک بازو آہستہ آہستہ حرکت کر رہا تھا۔
پھر ایک بیپ کی آواز آئی، اور کسی کمپیوٹر کی آواز نے کہا:
“وائٹل سٹیبل۔ نیورل ریسپانس نارمل۔”
“کیا۔۔۔ کہا تم نے؟” اس نے بے اختیار کہا۔
لیکن کوئی جواب نہ آیا۔
اسے اپنی آواز بھی اجنبی لگ رہی تھی۔
جیسے کوئی پرانا ٹیپ بج رہا ہو۔
🩺 طبی ماحول۔۔۔ یا تجربہ گاہ؟
وہ بستر پر تھا — سفید بستر، جو آہستہ آہستہ اس کے نیچے حرکت کر رہا تھا، جیسے کسی تجربہ گاہ کا حصہ ہو۔
پھر اچانک اس کی نظر دائیں طرف پڑی۔
ایک انسانی جسم۔۔۔
مگر وہ۔۔۔ ساکت۔۔۔
چہرہ نیلا، آنکھیں بند۔۔۔
“اوہ خدایا!” وہ چونک کر اٹھ بیٹھا۔
“یہ۔۔۔ یہ مرا ہوا ہے۔۔۔”
اس کے برابر میں ایک دوسرا بستر تھا۔۔۔ اور وہاں بھی ایک لاش۔
اب خوف نے دل کی دھڑکن تیز کر دی۔
“یہ کہاں ہوں میں؟ کس نے۔۔۔؟ کیا میں اگلا ہوں؟”
🧠 یادداشت۔۔۔ خالی دماغ
وہ خود کو یاد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
نام؟
۔۔۔ کچھ نہیں یاد۔
کہاں سے آیا؟
۔۔۔ مکمل خلا۔
کیا میں زمین پر ہوں؟
۔۔۔ نہیں!
اس نے اوپر دیکھا۔ چھت پر جھولتے بلب جیسے خلا میں معلق ہوں۔
پھر بائیں طرف ایک چھوٹی اسکرین پر ستاروں کی تصاویر!
“میں خلا میں ہوں!”
اس کا جسم کانپنے لگا۔
“یہ خواب نہیں ہے۔۔۔ میں واقعی خلا میں ہوں۔۔۔ تنہا۔۔۔ صرف میں۔۔۔ اور دو لاشیں۔۔۔”
🛰 خلا کا قید خانہ
اب ذہن تیزی سے کام کرنے لگا۔
یہ ایک مشن تھا۔
مگر کیسا؟
کس کے لیے؟
اس نے خود سے کہا:
“یاد رکھو۔۔۔ کچھ تو یاد ہوگا۔۔۔ کوئی تو سرا۔۔۔”
تبھی ایک آواز آئی۔
“ویسٹرن سیگمنٹ میں اینرجی فلکچوایشن نوٹڈ۔۔۔”
وہ آواز غیر انسانی تھی۔
ایک خودکار کمپیوٹر کی۔
مگر اس کا مطلب تھا — کوئی نظام اب بھی فعال ہے۔
⚠ خطرہ۔۔۔ بڑھ رہا ہے
دیوار کی اسکرین پر ایک پیغام آیا:
“کور ری ایکٹر ٹمپریچر کریٹیکل۔”
“ری ایکٹر۔۔۔؟ یعنی یہ کوئی خلا کا جہاز ہے۔۔۔ اور اب خطرے میں ہے؟!”
اس نے اٹھنے کی کوشش کی۔
جسم کمزور تھا، مگر دماغ نے اب کام شروع کر دیا تھا۔
❓ وہ کون ہے؟
آخری منظر میں وہ آئینے کی طرح چمکتی ایک دھاتی سطح میں اپنی شکل دیکھتا ہے:
ایک دبلا پتلا، اجنبی سا مرد — آنکھوں میں الجھن، بال بکھرے ہوئے، مگر چہرے پر ایک سوال:
“کیا میں بچ پاؤں گا؟ اور یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟”