قسط 3: “مشن کا انکشاف

سورج کی بیماری

سائنسدانوں کو کچھ سال پہلے یہ محسوس ہوا کہ سورج کی روشنی میں معمولی نہیں بلکہ غیر معمولی کمی آ رہی ہے۔

ماہرِ شمسی طبیعیات (Solar Physicist) کا بیان:

“سورج کا آؤٹ پٹ 1.3 فیصد کم ہو چکا ہے۔ اگر یہ عمل جاری رہا تو اگلی سو سال میں زمین پر شدید برفانی دور (Ice Age) شروع ہو جائے گا۔”

پہلے تو یہ صرف سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز رہا، مگر جلد ہی اقوام متحدہ اور بڑی طاقتیں خوفزدہ ہو گئیں۔
🔬 تجزیہ: روشنی چرانے والا خلیہ

پھر وہ انوکھا خلیہ دریافت ہوا —
ایسٹرولائفورم (Astrophage)

یہ سورج کی روشنی کو جذب کرتا ہے۔

توانائی کو جمع کر کے آگے منتقل کرتا ہے۔

حرارت سے طاقتور ہوتا ہے، اور پھر غائب ہو جاتا ہے۔

سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ یہ خلیہ خلا میں روشنی سے سفر کرتا ہے — اور وہ بھی نسبتاً روشنی کی رفتار کے قریب۔

یہ نہ وائرس ہے، نہ بیکٹیریا۔۔۔ بلکہ توانائی پر پلنے والا غیر زمینی وجود ہے۔
🔭 دیگر ستارے بھی متاثر

زمین سے دور موجود کئی اور ستارے بھی اس کی لپیٹ میں آ چکے تھے —
جیسے:

ویگا

ایپسلون ارِڈانی

الفا سینٹوری

لیکن۔۔۔ ایک ستارہ بالکل محفوظ تھا:
تاؤ سیٹی
(Tau Ceti)

یہی وہ کلید تھی جس نے مشن کو جنم دیا۔
🛰 پروجیکٹ “ہیل میری”

اقوام متحدہ کے سائنسدانوں اور انجینئرز نے مل کر فیصلہ کیا:

"ہمیں ایک مشن روانہ کرنا ہو گا۔ تاؤ سیٹی کی طرف۔ جہاں شاید قدرت نے ایسٹرولائفورم کے خلاف کوئی قدرتی دفاع پیدا کیا ہو۔"

🔧 خلائی جہاز کی تعمیر

جہاز کا نام رکھا گیا: “ہیل میری کرافٹ”

خصوصیات:

تین افراد کے لیے ایک لمبا سفر (تاؤ سیٹی تک)

نیند میں رکھا جائے گا: طویل مدتی سلیپ ٹیکنالوجی (Extended Suspended Animation)

ایسٹرولائفورم کو بطور ایندھن استعمال کیا جائے گا

مصنوعی کششِ ثقل، خودکار نگران سسٹمز، اور مکمل طور پر خود مختار کمپیوٹر

👤 عملہ کی تشکیل

شروع میں تین سائنسدان منتخب ہوئے:

رائلان (رائلان گریس): بایولوجی اور فزکس کا ماہر

انجینئر

مشاہدہ کار / نیویگیٹر

(دیگر کردار — حذف کر دیے گئے یا صنفی غیر جانبدار بنا دیے گئے)
⚠ یادداشت کا ایک زخم

اب رائلان کو یاد آنے لگا کہ وہ اس مشن کا حصہ نہیں بننا چاہتا تھا۔

وہ صرف مشورہ دے رہا تھا، مگر جب اصل رضاکار پیچھے ہٹ گئے تو:

“تم ہی بچ گئے ہو، رائلان۔ تم اس مشن کے لیے ضروری ہو۔”

اسے بے ہوش کر کے زبردستی جہاز میں رکھا گیا۔
🧬 بایولوجی کا کردار

ایسٹرولائفورم کا راز صرف کوئی ایکیلا ذہن سمجھ سکتا تھا —
جس نے بایولوجی اور فزکس کو جوڑ کر دیکھا ہو۔

“یہ میرا مقدر نہیں۔۔۔ مجھے مجبور کیا گیا ہے۔۔۔ مگر اب میں ہی آخری امید ہوں۔۔۔”
🚀 مشن کا آغاز

پھر وہ دن آیا۔

جہاز نے زمین کو چھوڑا۔
انجنز نے دھماکے سے حرکت شروع کی۔
رائلان اور ٹیم گہری نیند میں چلے گئے۔
خلا کی خاموشی نے انھیں نگل لیا۔
📉 واپسی خلا میں

اب رائلان کی آنکھ خلا میں کھل چکی ہے۔

دو لاشیں اس کے ساتھ ہیں — شاید ٹیم کے دیگر افراد نیند سے جاگنے میں ناکام رہے۔

اب صرف ایک انسان زندہ ہے — اور وہی مشن کی آخری امید ہے۔