(اب جنگ شروع ہو چکی ہے۔ رائلان اور روکی نے ایسٹرولائفورم کا دشمن — بیٹل ۷۳ — دریافت کر لیا ہے۔ لیکن کیا وہ اسے قابو میں لا سکتے ہیں؟)
پہلا تجربہ: بیٹل ۷۳ کی افزائش
رائلان اور روکی نے بیٹل ۷۳ کو لیبارٹری میں افزائش کے لیے رکھا۔
درجہ حرارت بڑھایا
مختلف روشنی ڈالی
غذائی مادہ شامل کیے
نتیجہ؟
بیٹل ۷۳ کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگی — مگر صرف ایک خاص درجہ حرارت پر۔
“یہ صرف مخصوص ماحول میں زندہ رہتا ہے۔۔۔ یعنی اسے زمین تک لے جانا آسان نہیں!”
🌍 مسئلہ: زمین پر بقا ممکن نہیں
رائلان نے حساب لگایا:
"اگر بیٹل ۷۳ کو زمین پر لے جایا جائے تو اسے مخصوص ماحول، مخصوص درجہ حرارت، اور مخصوص خوراک چاہیے۔"
روکی: “تمھاری دنیا۔۔۔ بہت گرم یا بہت سرد۔۔۔ بیٹل مر جائے گا۔”
رائلان: “تو پھر ہمیں بیٹل کو بدلنا ہوگا — یا زمین کا ماحول اس کے لیے بدلنا ہوگا۔”
🔬 دوسرا تجربہ: جینیاتی تبدیلی
روکی کے جہاز میں ایک جین موڈیفکیشن لیب موجود تھی۔
رائلان نے تجویز دی:
“اگر ہم بیٹل ۷۳ میں ایسی تبدیلی لائیں کہ وہ زمین جیسے ماحول میں بھی زندہ رہے۔۔۔ تو ہم بچ سکتے ہیں!”
روکی نے فوراً کام شروع کیا۔
ڈی این اے سیکونسنگ
ارتقائی ماڈلنگ
وائرس فریم ورک
یہ سائنس خلا کی سرد، بے رحم دیواروں میں جلتی ہوئی ایک امید تھی۔
⚠ خطرہ: بے قابو افزائش
تیسرے تجربے میں ایک بڑی خرابی ہو گئی۔
بیٹل ۷۳ اچانک بہت زیادہ تیزی سے بڑھنے لگا، اور لیب کے اندر موجود ایسٹرولائفورم بھی ختم ہونے لگا۔
“رکو! یہ لیب پھاڑ دے گا۔۔۔!”
“ہمیں یہ چیمبر فوراً سیل کرنا ہو گا!”
دونوں نے مل کر لیب کے ایک حصہ کو خود بخود خلا میں کھول دیا، تاکہ ہوا نکلے اور خورد مخلوق مر جائے۔
لیکن:
“یہ چھوٹی مخلوق دشمن کے ساتھ ساتھ۔۔۔ ہمیں بھی مار سکتی ہے۔۔۔ اگر قابو نہ پایا گیا!”
📉 مایوسی کی ایک رات
رائلان اکیلا اپنی کیبن میں بیٹھا تھا۔
“اگر بیٹل ۷۳ زمین کے لیے بہت تیز ہے۔۔۔ اور ایسٹرولائفورم بہت خطرناک۔۔۔ تو پھر ہم کہاں کھڑے ہیں؟”
اس نے خود سے سوال کیا:
“کیا میرا مشن ناکام ہو گا؟ کیا انسانیت ختم ہو جائے گی؟”
💡 ایک نیا خیال
روکی اگلی صبح آیا، اور بولا:
“بیٹل۔۔۔ الگ نہ کرو۔۔۔ ایسٹرولائفورم کے ساتھ رکھو۔۔۔ خود سیکھ لے گا۔۔۔”
رائلان چونک گیا:
“ارتقاء؟”
“ہاں۔۔۔ قدرت کا راستہ۔۔۔ خود سیکھنے دو۔۔۔ لیکن محفوظ ماحول میں۔۔۔”
🧬 چوتھا تجربہ: خودکار ارتقاء کا میدان
دونوں نے ایک “مینی ماحول” بنایا —
جہاں ایسٹرولائفورم اور بیٹل ۷۳ کو ایک ساتھ رکھا گیا۔
کم درجہ حرارت، کم روشنی، اور مختلف گیسیں۔
اس تجربے کو کئی دن جاری رکھا گیا۔
نتیجہ؟
بیٹل ۷۳ نے خود کو “ڈھالنا” شروع کیا —
نئے ماحول میں زندہ رہنا، دشمن کو مارنا، اور خود کو محدود رکھنا۔
🌟 پہلی کامیابی
چند دن بعد، رائلان نے رپورٹ لکھی:
"ہم نے ایک ایسا خورد مخلوق بنا لیا ہے جو زمین جیسے ماحول میں ایسٹرولائفورم کو مار سکتا ہے، خود زندہ رہ سکتا ہے، اور بے قابو نہیں ہوتا۔"
“ہم نے شاید انسانیت کو بچانے کا راستہ تلاش کر لیا ہے!”
🤝 روکی کی قربانی
روکی نے کہا:
“یہ فارمولا تم لے جاؤ۔۔۔ تمھاری دنیا کو بچانا ضروری ہے۔ میری دنیا۔۔۔ شاید نہیں بچ پائے۔”
رائلان نے کہا:
“نہیں! ہم دونوں جائیں گے۔۔۔ دونوں دنیا بچائیں گے۔۔۔ تم میرے ساتھ واپس چلو۔”
روکی خاموش ہو گیا۔