ڈکیتی قسط نمبر 1: رقم نکالنے کا دن

سلیم نے آج صبح جلدی آنکھیں کھول دیں۔ نیند تو پوری نہ ہوئی تھی مگر ابا کی ہدایت تھی:
“بیٹا، جیسے بینک کھلے، فوراً چلا جانا۔ رقم نکالنی ہے، کام بہت ہے آج۔”

“اوہ دیر ہوگئی” سلیم جلدی سے اٹھا اور ناشتہ کیے بغیر جیب میں چیک اور شناختی کارڈ رکھ کر باہر نکل آیا۔ گرمی کی لہر شروع ہو چکی تھی، سورج سوا نیزے پر تھا اور سڑکیں گرد سے اٹی ہوئی تھیں۔

بینک شہر کے مرکزی چوک میں تھا۔ دروازے کے سامنے سیکیورٹی گارڈ اپنی مخصوص نشست پر بیٹھا اونگھ رہا تھا۔ سلیم نے سلام کیا، اندر داخل ہوا اور ٹوکن لے کر کرسی پر بیٹھ گیا۔ وہ دوسرے نمبر پر تھا۔

ایئرکنڈیشنڈ کی ٹھنڈی ہوا اور بینک کے ماحول نے اسے قدرے سکون دیا۔ اُس نے موبائل جیب سے نکالا اور گھڑی کی طرف دیکھا۔
“دس بج کر تین منٹ۔”

اسی لمحے، باہر سے ایک گونج دار آواز آئی:
“نیچے لیٹ جاؤ! یہ ڈکیتی ہے!”

سلیم کی سانس ایک لمحے کو رک گئی۔ تین نقاب پوش افراد تیزی سے اندر داخل ہوئے، ایک نے چھت کی طرف فائر کیا۔ بینک کا شیشہ کانپنے لگا۔

کیشیئر گھبرا کر پیچھے ہٹ گیا۔ سیکیورٹی گارڈ نے بندوق نکالنے کی کوشش کی، مگر گولی اس کے کندھے کو چھو گئی۔ وہ کراہتا ہوا نیچے گر پڑا۔

“سب نیچے لیٹو ورنہ بھیجہ اڑا دوں گا!” ایک ڈاکو نے غرّا کر کہا۔
سلیم نے جھٹ سے موبائل بند کیا اور فرش پر لیٹ گیا۔ دل بری طرح دھڑک رہا تھا۔ کان سنّاٹے سے بھرے ہوئے تھے۔

ڈاکو ایک ایک کیشیئر کے پاس جا کر رقم بیگز میں بھرتے رہے۔ ایک نقاب پوش مسلسل الارم بٹن اور کیمرے پر نظر رکھے ہوئے تھا۔

سلیم کی نظریں سامنے کی دیوار پر تھیں، جیسے کچھ بھی نہ دیکھنے سے وہ محفوظ ہو جائے گا۔
مگر اسی لمحے، ایک نقاب پوش کی نظر سلیم پر پڑی جو جھکا ہوا مگر دوسروں کی نسبت کچھ زیادہ ہوش میں لگ رہا تھا۔

“یہ کیا دیکھ رہا ہے؟ موبائل تو نہیں تھا اس کے پاس؟”

سلیم کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی۔ وہ کچھ بولنا چاہتا تھا مگر آواز حلق میں اٹک گئی۔ نقاب پوش نے جھک کر اسے بازو سے پکڑا اور جھنجھوڑتے ہوئے کہا:

“چل، تو بھی ہمارے ساتھ چلے گا!”

“مگر میں نے کچھ نہیں کیا… بس رقم نکالنے آیا تھا…” سلیم نے بے بسی سے کہا۔
“چپ! زیادہ بات کی تو ابھی ختم کر دوں گا!”

سلیم کو بازو سے کھینچتے ہوئے وہ ڈاکو بینک کے پچھلے دروازے سے باہر لے گئے۔

قسط ختم ہوتی ہے جب گاڑی کے دروازے پر سلیم کو زبردستی دھکیلا جاتا ہے، اور انجن سٹارٹ ہونے کی آواز کے ساتھ گاڑی دھول اڑاتے ہوئے بینک سے دور نکل جاتی ہے…